Monday 29 June 2015

ساتھ

ساتھ 

وہ  ساتھ ہمارا برسوں کا 
جب فکر و غم کا ہوش نہ  تھا 
جب بن وجہ کہ  ہنستے تھے
جب جی چاہا رو لیتے تھے 
جب ساتھ تھا ایسے لوگوں کا
 جو ہم سے دل کی کہتے تھے 
جو ہمارے من کی سنتے تھے  
یوں لگتا تھا نہ بدلے گا
یہ ساتھ، یوں رونا ہنسنا سب 
پر وقت نے ہم سے چھین لیا 
ان لمحوں کو، ان ساعتوں کو   

فرصت ہی  کہاں ہے ان دنوں 
کچھ دیر بیٹھ جانے کی
 کچھ دکھ درد سنانے کی 
کچھ دل کی باتیں کہنے کی 
کچھ من کا حال سنانے کی 

یوں ہی ماہ و برس بیت گۓ 
یوں ہی موسم اپنی چال چلے 
یوں ہی لمحہ لمحہ  خواب ہوا 
یوں ہی دور ہم سے میت گۓ 


پر آج جو تم ساتھ بیٹھے ہو 
من اپنا یوں بھر آیا ہے 
  کہ چاہتے ہیں سب که ڈالیں  
سب آنسو  آج ہی رو ڈالیں 
بہت دن ھوے خود کو دیکھے
     آج اپنا آپ ہی  دیکھ  ڈالیں    
        پھر کیا جانیں ہم ملیں نہ ملیں       
  پھر کیا جانیں فرصت ہی نہ ھو


        







No comments:

Post a Comment